پھر جب طالوت لشکر کے ساتھ چلے تو (اپنے لشکر کو) فرمایا بیشک اَللہ کی ذات ایک دریا سے تم لوگوں کو آزمانے والی ہے پس جس نے اس (دریا) میں سے (پانی) پیا سو وہ میرے (ساتھیوں میں) سے نہیں ہو گا اور جو نہیں پئے گا بیشک وہی میرے (لشکر) سے ہو گا مگر جو شخص ایک چُلو (بھر) اپنے ہاتھ سے اس میں سے پی لے (کوئی حرج نہیں) ، ان میں سے چند لوگوں کے علاوہ باقی سب نے اس سے (خوب پانی) پی لیا، پھر جب وہ اور جو ایمان والے ان کے ساتھ تھے اس (دریا) سے پار چلے گئے، (تو پھر منافقین طالوت سے) کہنے لگے : آج ہم میں جالوت اور اس کی فوجوں (سے مقابلے) کی طاقت نہیں، (لیکن طالوت کے پکے ایمان والے ساتھی) کہنے لگے ہم یقین رکھتے ہیں کہ (شہید یا مرنے کے بعد) ہم اَللہ کے حضور پیش ہونے والے ہیں، (اور) کئی مرتبہ اَللہ کے امر (قدرت) سے تھوڑی سی جماعت (خاصی) بڑی جماعت پر غالب آ جاتی ہے اور اَللہ (نور کی معیّت سے) صبر والوں کے ساتھ ہے