لوگ آپ (صل اَللہ علیک وسلم) سے فتویٰ (شرعی حکم) دریافت کرتے ہیں ۔ آپ (صل اَللہ علیک وسلم) فرما دیجئے، اَللہ نے آپ لوگوں کو کلاله (کی وراثت) کے بارے میں یہ فتویٰ فرمایا ہے، کہ اگر کوئی هَلَك (بے نسل) ہو جس کی اولاد نہ ہو مگر اس کی ایک بہن ہو تو اس (بہن) کے لئے اس (کے مال) کا آدھا ہوگا جو اس (کے بھائی) نے چھوڑا ہے ، اور اگر اس (بہن) کی کوئی اولاد نہ ہو (اور بہن کلاله ہو تو اس کے مرنے کی صورت میں اس کا) بھائی اس (بہن کے مکمل حصّے) کا وارث ہوگا ، پھر اگر (کلالہ بھائی کی موت پر) دو (بہنیں وارث) ہوں تو ان کے لئے اس (مال) کا دو تہائی (حصّہ) ہے جو اس نے چھوڑا ہے ، اور اگر (بصورتِ کلاله مرحوم کے) چند بھائی بہن مرد اور خواتین (بھی وارث) ہوں تو پھر (ہر) ایک مرد کا (حصّہ) دو خواتین کے حصّے کے برابر ہوگا ۔ (یہ احکام) اَللہ نے آپ لوگوں کے لئے کھول کر بیان فرما دئے ہیں تاکہ آپ لوگ بھٹکتے نہ پھرو ، اور اَللہ ہر چیز کے مکمل علم والی ذات ہے