اور جب آپ (صل اَللہ علیک وسلم) کو مرتبہ کمال تک پہنچانے والی (ہماری) ذات نے بنی آدم (مکمل خلقتِ بشری) سے ان کی پشتوں ان کی نسلوں (سمیت سب) سے (عہد) لیا تھا اور ان سب کو انہی کے نفسوں پر گواہ بنایا (اور پوچھا) کیا میں تمہیں پالنے والی ذات نہیں ہوں ؟ (ساری بشریت ، قیامتِ کُبرہ تک اس دنیا میں پیدا ہونے والے آخری شخص سمیت سب نے اقرارََ) کہا ہاں کیوں نہیں ہم (آپ کی ربوبیت پر) گواہ ہیں، (اسی ازلی گواہی کی وجہ سے اس دنیا میں پیدا ہونے والا ہر بچہ فطری طور پر مسلمان ہوتا ہے اور پھر شیطان کے بہکاوے میں آ کر اپنے اسی پاکیزہ نفسِ نوری جس پر ربوبیت کی گواہی دی تھی ظلم کرتا ہوا آخرکار اسے حالتِ امارہ کی پستیوں تک لے جاتا ہے اور کفر ، شرک و تکبر کرنے کی وجہ سے کافر ، مشرک و نافرمان کہلاتا ہے اور ربوبیت کی گواہی اس لئے تھی) تاکہ تم لوگ یوم قیامہ یہ نہ کہہ سکو بیشک ہم تو اس (حقیقت) سے بے خبر تھے