پھر جب ہم نے موت کے امر کو اس (علیہ السلام) پر طاری کر دیا تو انہیں (ان کے قریبی لوگوں اور شیاطین جنات کو) ان کی موت پر کوئی آگاہی نہ ہوئی علاوہ اس زمینی چلنے (رینگنے) والے جاندار (دیمک) کے جو ان کے (تاخیری اور تقدیمی) عصا کو کھاتی رہی (کیونکہ مخلوقات پر جو دنیاوی قدرتیں سُلیمان علیہ السلام کو دی گئی تھیں ان کی مدت ختم ہونے کی یہی نشانی تھی) پھر جب وہ (عصا بآواز بلند زمین پر) آ گِرا (تو شیاطین) جنّات (کے بارے میں سب لوگوں) کو ظاہر ہو گیا کہ اگر وہ (شیاطین جنّات) غیب جانتے ہوتے تو اس ذلّت انگیز عذاب (کے احساس) میں نہ پڑے رہتے